زندگی زندہ دلی کا نام ہے اور زندہ دل لوگ زمانے کی سختیوں سے اسطرح لڑ جاتے ہیں جیسے ایک باپ اپنی اولاد کی خاطر زمانے کا ہر ستم کو ایسے برداشت کرتا ہے جیسے کچھ ہوا ہی نہیں۔ اور کوئی باپ اپنی اولاد کے لیے اسکا ہیرو ہوتا ہے وہ چاہے جو کچھ بھی ہو۔ اور اولاد اس کے دنیا سے جانے کے بعد اپنے نظریات رکھتی ہے۔
میرا ایک دوست مجھ سے پوچھتا ہے کہ یار ایک بات تو بتا ، میں گھر میں سب سے بڑا تھا۔ میں اپنے والدین کا سہارا بنا۔ میں نے اتنا مال کمایا کہ چھوٹے بہن بھائیوں کی پڑھائی سے لیکر شادیوں تلک اُن کی ساری ضرورتیں پوری کیں۔
پھر کیا ہوا کہ والدین دونوں دنیا فانی سے رخصت ہوگئے۔
آج جب جائیداد کی تقسیم کی باری آئی تو سب برابر کے شراکت دار ہیں ۔
کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟
میں نے کہا داد رسی کروں یا حقیقت سے آشنا کروں؟
جواب دیا حقیقت سے آشکار کریں ۔
کہا پھر دل کے کانوں سے سُنو۔
پہلی بات تو یہ ہے کہ رب تعالیٰ کے قانون کے سامنے کسی دلیل کی ضرورت ہی نہیں۔
دوسری بات
میں نے کہا بڑا بھائی باپ کے بعد باپ کی جگہہ ہوتا ہے۔
اسکو باپ والا کردار ادا کرنا ہوتا ہے۔
اس کو رشتے بچانے کے لیے ہر دم باپ والا احساس دل میں رکھنا ہوتا ہے۔
اس کو ہر دم قربانی کے لیے تیار رہنا ہوتا ہے۔
کیونکہ
امّی ابّو کے ساتھ سب سے زیادہ وقت آپ نے گزارا
زمانے کی برکتیں،رحمتیں،دعائیں زیادہ آپ کو ملیں
فصل(اولاد) آپ کی پکی، وہ آپکی اولاد کے محافظ بن کر کھڑے رہے۔
آپ دنیا میں جہاں بھی رہے گھر کی طرف سے بے فکر رہے۔
آپ نے تو اپنا سب کچھ ساتھ ہی حاصل کر لیا۔
لیکن آج جب جائیداد کی باری آئی تو چھوٹوں کے حصے میں صرف جائیداد میں برابری آئی۔
باقی ہر معاملے میں آپ ان سے آگے ہی رہے۔ کوئی آپکا مقابلہ نہیں کر سکا اور نا کر سکے گا۔
آپ بڑے تھے اور بڑے ہی رہیں گے۔
وہ مجھے کہنے لگا یار اس طرح کون سوچتا ہے۔
پھر میں نے کہا جو سوچتے ہیں وہ پھر دنیا پر راج کرتے ہیں۔ دلوں پر حکمرانی کرتے ہیں رب تعالیٰ ان کی زبانوں میں تاثیر رکھ دیتا ہے۔ وہ پھر جو فیصلہ کرتے ہیں رب تعالیٰ لوگوں کے دلوں میں انکا رعب ڈال دیتا ہے۔
تو اس لیے ہر پہلو کو دیکھنے کا سوچنے کا سمجھنے کا اپنا اپنا انداز ہے۔ جب آپ زندگی میں کسی بھی سختی کو پریشانی کو غم کو نعمت کو رحمت کو زحمت کو عنائت کو امتحان کو ، مثبت سوچ اور سمجھ سے حل کرنے کی کوشش کریں گے تو آپکو رب تعالیٰ کا فضل ہی فضل نظر آئے گا اور آپ ہمیشہ سجدہ ریز ہی رہیں گے۔ زمانے میں جتنی اونچائیاں ملتی جائیں گی آپ اتنے ہی سجدہ ریز ہوتے جائیں گے۔
مزید پڑھیے؛ زندگی اور ہم
اللہ عزوجل ہمیں سمجھ عطا کرے ، ریاکاری سے بچائے ، آسانیوں میں رکھے اور ہمیشہ آسانیاں بانٹنے کی توفیق دے۔
❤ آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ والہ وسلم
One response to “مثبت افکار کی چمک”
The impact of positivity ! A gr8 mindshift though