Zindagi Aur Hum !زندگی اور ہم

Zindagi Aur Hum

Share on social media platforms

آج میں کچھ ایسا لکھنے کی کوشش کر رہا ہوں جس کو میں خود بھی سمجھنے کی کوشش کر رہا ہوں اور ساتھ ساتھ سمجھانے کی بھی کوشش کروں گا اور میں غلط بھی ہو سکتا ہوں آپ لوگ اپنی رائے بھی دے سکتے ہیں۔

ہم زندگی میں بہت سی مشکلات دیکھتے ہیں جو ہماری اپنی وجہ سے بھی ہوتی ہیں یا دوسروں کی وجہ سے بھی ہوسکتی ہیں۔ ہر مشکل ہر مصیبت ہر بندے کے لیے اپنی نوعیت رکھتی ہے۔
…جیسا کہ چند مسائل کو دیکھنے کا اپنا اپنا انداز

کسی کے لیے کسی رشتہ دار کا ناراض ہو جانا ایک پہاڑ ہے اور کسی کو ایسی چیزوں سے فرق ہی نہیں پڑتا۔

کسی کے لیے چند ٹکوں کا نقصان سے اس کی کل کائنات فنا ہو جاتی ہے اور کوئی اس کو رب کا مال سمجھ کر دوبارہ دنیا کی دوڑ میں لگ جاتا ہے۔

کسی کے لیے ماں باپ میں سے کسی ایک کا ناراض ہو جانا اس کو موت نظر آتی ہے اور کوئی خود دھکے مار کر والدین کی بددعائیں مول لیتا ہے اور شیخیاں بکھیرتا پھرتا ہے۔

کسی کو لوگوں کی غیبت میں مزہ آتا ہے تو کوئی اپنی برائی لوگوں سے سن کر رب کا شکر ادا کرتا ہے کہ یااللہ کوئی تو ہے جو میری نیکیوں میں اضافہ کر رہا ہے۔
کوئی ہر وقت خوشامد میں لگا ہوا ہے کہ دنیاوی فائدہ حاصل ہو تو کوئی رب کی خوشنودی میں دن رات ایک کیے ہوئے ہے۔

قابل غور بات یہ ہے جن لوگوں کے ساتھ زیادتی ہوجاتی ہے یا کوئی کسی کا حق مار جاتا ہے، مال کھا جاتا ہے، ادھار لے کر واپس نہیں کرتا ، غیبت کرتا ہے شکایات کرتا ہے، لوگوں کے لیے مسائل پیدا کرتا ہے، یا ہروقت اپنی تعریفوں کے پل باندھتا ہے کہ ہم نے تو آج تک کسی سے زیادتی نہیں کی تو پھر ہمارے ساتھ ایسا کیوں ہوا ( ہم اس زیادتی کا حساب قیامت والے دن لیں گے ) اس طرح کے جملے استعمال کرتے ہیں ان کے لیے چند ایک سطریں لکھ رہا ہوں۔

بے شک رب تعالی کی ذات کسی کے ساتھ ہونے والی زیادتی کا بہتر فیصلہ کرنے والی ہے۔
ہم جانے انجانے میں اتنے ظلم کر جاتے ہیں رب تعالی کی مخلوق کے ساتھ اور ہمیں علم بھی نہیں ہوتا۔
مثال کے طور پر چیونٹیوں کےبل پر سے گزر جانے پر کتنی چیونٹیاں مسل جاتے ہیں اور ہمارے کان پر جوں بھی نہیں رینگتی ۔ وہ بھی رب کی مخلوق ہے انکا آپ نے قتل کیا جب کہ وہ موذی بھی نہیں۔

کتنے ہی بھوکے پیاسے لوگوں کو دیکھ کر اگنور کر جاتے ہیں پانی اور کھانا موجود ہونے کے باوجود۔

ظلم ہوتا دیکھ کر دروازے بند کر لیتے ہیں کہ ہمارا کیا لینا دینا۔

اگر اللہ نے وہاں اپنا ترازو نکال لیا تو پھر کون ہے جو بچ پائے گا۔

باہر حال معاف کرنا سیکھیں اور لوگوں کے حق ادا کرنے میں جلدی کریں۔
اللہ ہم سب کے لیے آسانیاں عطا فرمائے اور ریاکاری سے بچائے۔
❤ آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ والہ وسلم


3 responses to “Zindagi Aur Hum !زندگی اور ہم”

  1. Authentic View On Life!
    Will be looking forward for more
    ایثار۔۔۔اصول۔۔۔بہترین نییت=حسین زندگی

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *